عورت شک کرے تو مرد ہنس کر ٹال دیتا ہے لیکن اگر مر دشک کرے تو عورت رو رو کر ٹوٹ جاتی ہے ۔.عورت کی عزت کرے جب وہ کسی محرم کے ساتھ گھر سے نکلتی ہے عورت کی ضرور عزت کرے جب وہ اکیلی گھر سے نکلتی ہے.اگر عورت کو رونے کے لئے کاندھا میسر نہ ہو تو وہ مضبوط ہو جاتی ہے محتاج نہیں رہتی ایک بار اس دلاسہ نہ دو تو اگلی بار آپ کے سامنے بکھر اہواوجود لے کر نہیں آئے گی ۔
کردار صرف عورت کا ہی نہیں ہوتا مرد بھی جب کر دار سے گر جاتا ہے تو ہد کر دار ہی کہلاتا ہے ۔.حیادار ہو نامر دیہ بھی اتناہی واجب ہے جتنا عورت پر لیکن اس دور جاہلیت میں شرم و حیاوفا اور پر دہ صرف عورت کے نام پر مختص کر دیا ہے ۔ یا.عورت جب بیوی ہوتی ہے توایک پختہ اور ہمیشہ ساتھ نبھانے والی ہر دکھ کی ساتھی بن جاتی ہے اور جب ماں بنتی ہے تو خدا اس کار تبہ اتنابلند کر دیتا ہے
کہ جنت کو اٹھا کر اس کے قدموں میں ڈال دیتا ہے ۔یہ عورت کا کرشمہ ہے کہ تیری وحشت کے پانی کو بدن کی سیپ میں رکھ کر اسے انسان بناتی ہے اور پھر تم اس عورت کو ذلیل کرتی ہو ۔جس عورت کی آ نکھیں موٹی ہو اور وہ وہ کلٹکی باندھ کے دیکھتی ہوں تو وہ مردسے صحبت کی بہت طلب گار ہوتی ہے ۔
Leave a Comment