فہد نیوز! شازیہ کے ذہن میں یہ بات تھی کے شاید شادی صرف نفسیاتی خواسات کی تکمیل کا اہم ہے وہ اپنی شادی کی رات عربی جوڑا پہنے ہوۓ بیٹھی تھی اپنی گود میں وہرے مہندی والے ہاتھوں کو مسلسل دیکھ رہی تھی اتنے میں دروازہ کھلنے کی آواز آئی شازیہ نے سر اٹھا کر دیکھا اسلام علیکم احمر نے کمرے میں داخل ہوتے ہی اسلام کیا شازیہ کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی
اس نے اپنے دھڑکتے ہوۓ دل کے ساتھ وعلیکم السلام کا آہستہ سے جواب دیا احمر نہ آہستہ سے اپنی نئی نویلی دلہن کا گونگھٹ اٹھایا اور اس کے حسین چہرے کا دیدار کیا جسے اس نے چند گھنٹوں پہلے خود پر حلال کیا تھا احمر نے اپنی شیر وانی کی جیب میں سے ایک ڈبیا نکالی جس میں انگوٹھی موجود تھی جو اس نے موں دکھائی دینے کے لئے خریدی تھی اس نے انگوٹھی نکالی اور پہنانے کے لئے شازیہ کا ہاتھ پکڑا جو ہی احمر نے شازیہ کا ہاتھ تھاما تو اسے حیرت کا ایک جھٹکا لگا آپ کو تو بہت تیز بخار ہے امر نے پریشانی سے کہا تھکاوٹ کی وجہ سے ہو گیا ہو گا اب اس کی آواز میں نقاہت تھی آپ اپنا لباس تبدیل کر لیں میں آپ کے لئے دوائی نکالتا ہوں احمر کو اس کی بہت فکر ہو رہی تھی شازیہ ڈریسنگ روم میں گئی اس نے اپنا زیور اتارا اور بھاری بھر کم ڈریس تبدیل کر لیا چہرے سے میک اپ صاف کر کے ساف شفاف گھری رنگت والا چہرہ لے کر باہر آ گئی
احمر نے شازیہ کو بیڈ پر بٹھایا اور بخار کی دوائی دی آپ انشاء اللہ صبح تک ٹھیک ہو جائیں گی اب آپ سو جائیں آپ کو آرام کی ضرورت ہے شازیہ نے چونک کر احمر کی طرف دیکھا ایسے کیا دیکھ رہی ہیں ۔۔۔ اور آپ ۔۔ میں کہا احمر نے ہلکا سے قہقہ لگایا آپ کی خواہش شازیہ نے سمجھتے ہوئے کچھ کہنا چاہا اے میرے نصف بہتر میں انسان ہوں کوئی وحشی درندہ نہیں ہوں جو اپنی خواہشات کی تحمیل کے لئے اپنی بیوی کی تکلیف کو نظر انداز کر دوں احمر نے شازیہ کا ہاتھ تھامتے ہوۓ کہا کے شادی صرف نفسیاتی تحمیل کا ذریعہ تو نہیں ہے ایک احساس کا رشتا ہے جس میں میا بیوی ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں
Leave a Comment